Month: September 2017

جیسا وزیراعظم ویسا ہی وزیرخزانہ

نااہل وزیراعظم پر دبائواس کے لئے ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے جس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ قدیم محاورہ ہے کہ بدقسمتی برق رفتارگھوڑے پر بیٹھ کر آتی ہے لیکن اگر واپسی کا فیصلہ کر بھی لے تو پیدل واپس جاتی ہے۔ عدالتی معاملات تو اپنی جگہ، شریک ِ حیات کی بیماری نے بھی ابھی آناتھا؟ افسوس ناک خبرہے کہ’’بیگم کلثوم نوازکی طبیعت بگڑ گئی، نوازشریف آج ہی لندن روانہ ہوں گے‘‘ اللہ پاک انہیں صحت اور نواز شریف کو دبائوکا سامناکرنے کی ہمت عطا فرمائے اور وہ کہنے سےپہلے تھوڑا سوچ لیا کریں کہ کیا کہنے جارہے ہیں اور اس کے نتائج کیا ہوسوتےہیں۔ناقابل برداشت دبائو سمجھنے کے لئے صرف دو تازہ ترین مثالیں ہی بہت کافی ہیں مثلاً پہلے ان کا پسندیدہ وِرد یہ سوال تھا کہ ’’مجھے کیوں نکالا؟‘‘ تازہ ترین انکشاف ہے ’میں جانتاہوں میرا اصل جرم کیاہے‘‘ یعنی وہ جانتے ہیں انہیں کیوں نکالا گیا۔ ادھر ’’نوازشریف کو کیوں نکالا؟‘‘کے حوالہ سے پی ٹی آئی نے آگاہی مہم چلانے کافیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو حقائق سے آگاہ کیاجاسکے۔ پی …

واہ میرے شیر

پاکستان میں آمریت کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ جمہوریت کوبھی آمرانہ انداز میں چلایا جاتاہے اور اگر آپ جمہوریت پسندوں کے آمرانہ رویوں پر تنقید کی گستاخی کر بیٹھیں تو آپ کو آمریت کا حامی قرار دے دیاجائے گا۔ اس نئی جمہوریت پسندی میںمزاحمت کی نئی علامت نواز شریف صاحب نے دور ِ جدید کے انتہائی بے باک میڈیاکو بھی اپنی روایات تبدیل کرنے پر مجبور کردیاہے۔ 26ستمبرکو نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ اب وہ وزیراعظم نہیں رہے لیکن اس پیشی کے دوران ان کے اردگرد وزیراعظم ہائوس کا سیکورٹی اسٹاف نظر آرہا تھا۔ ایک صحافی نے وزیراعظم کے سیکورٹی اسٹاف کی تصویر بنانے کی کوشش کی تو اس کی خوب خبر لی گئی۔ کچھ صحافیوں نے احتجاج کیاتو انہیں ان کے افسران بالا نے فون کرکے تنبیہ کی کہ زیادہ چیخ و پکارکی ضرورت نہیں نوازشریف ایک نہیں پانچ حکومتوں کے قائد ہیں۔ ایک مرکز، دو صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کے قائدکو وزیراعظم نے اپنی سیکورٹی دے کر کچھ برا نہیں کیا۔ غصے میں بپھرے ایک نوجوان صحافی نے …

پڑھے لکھوں سے ہوشیار رہیں

اپنی ہم عمر خاتون کو آنٹی کہہ کر پکارنا سراسر خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے، خودکش بمباری پہ اگر کوئی تل جائے تو ایسی حرکت سرزد ہو جاتی ہے، مجھ سے بھی ہوگئی، انجانے میں نہیں جانتے بوجھتے ہوئے۔ محترمہ غلط سمت سے موڑ کاٹتی رہی تھیں، میں نے بھی گاڑی سامنے لاکھڑی کی تاکہ انہیں غلطی کا احساس دلایا جا سکے، نہایت بیزاری سے انہوں نے مجھے گزر جانے کا اشارہ کیا جیسے مجھ پہ احسان فرما رہی ہوں، اچھی خاصی ماڈرن، بظاہر پڑھی لکھی خاتون تھی، میں نے بھی جواباً شیشہ نیچے کیا اور ’’تھینک یو آنٹی‘‘ کہہ کر گاڑی نکال لی۔ دل کو ایسی فرحت ملی کہ اب تک سرور ہے۔ دن میں بیسیوں مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ ٹریفک کے اشاروں کی خلاف ورزی کرکے دندناتے ہوئے نکل جاتے ہیں مگر مجال ہے کہ ماتھے پہ شرم سے پسینہ آجائے یا انہیں کوئی حیا محسوس ہو یا ندامت کی ہلکی سی جھلک اِن کے چہروں پہ نظر آجائے! اگر کبھی انہیں ٹوکا جائے …

دو کیس

مشرف نے حکومت سنبھالنے کے بعد نوازشریف کی کرپشن کے خلاف تحقیقات شروع کروائیں اور اس وقت کے نیب نے جانفشانی کے بعد 2 کیس تیار کئے۔ پہلا کیس حدیبیہ پیپر مل کا تھا جس کے متعلق پانامہ کیس کے دوران میں اس پیج پر تفصیل سے لکھ چکا ہوں۔ مختصراً دوبارہ یاد دلاتا چلوں کہ: 1۔ حدیبیہ پیپرمل شریف خاندان کی غالباً وہ واحد کمپنی ہے جس کے مالکان میں نوازشریف، شہباز شریف، ان کا مرحوم بھائی عباس شریف، ان کی بیگمات اور بچوں سمیت پوری فیملی کا نام شامل ہے 2۔ 1998 کے کمپنی ریکارڈ کے مطابق حدیبیہ پیپرمل 80 کروڑ 98 لاکھ روپے کے خسارے میں چل رہی تھی، یہ وہ مبارک خسارہ تھا جس کی وجہ سے شریف فیملی اپنی انکم پر ٹیکس کی ادائیگی سے بچ جایا کرتی تھی، پوری فیملی کو اس کمپنی کی ملکیت دینے کی شاید ایک وجہ یہ بھی تھی تاکہ ٹیکس فوائد سب کو یکساں حاصل ہوسکیں۔ 3۔ 1999 میں حدیبیہ پیپرمل نے التوفیق کمپنی برائے انویسٹمنٹ فنڈز (لندن) کو اپنے ایک پرانے قرضے کی …

وہ تو بند کانوں سے بھی زنانہ آواز سن لے

اکثر سیاستدانوں کو دیکھ کر وہ خاوند یاد آ جائے کہ جس سے ڈاکٹر نے جب پوچھا ’’کیا تمہارا اور تمہاری بیوی کا بلڈ گروپ ایک ہی ہے‘‘ تو خاوند بولا ’’ہونا تو چاہئے کیونکہ پچھلے 15سالوں سے میرا ہی خون چوس رہی ہے‘‘ جبکہ اپنی عوام پر نظر ماریں تو یکطرفہ محبت کرتا وہ عاشق ذہن میں آئے جس نے جب اپنی محبوبہ سے کہا ’’ایڈریس بتاؤ میں تمہارے گھر آنا چاہتا ہوں‘‘ تو محبوبہ بولی ’’جس گھر کی چھت پر کوّا بیٹھا ہو گا وہی میرا گھر‘ وہاں آجانا‘‘ عاشق نے حیران ہو کر کہا ’’کوّا تو کسی گھر پر بھی بیٹھا مل سکتا ہے‘‘ محبوبہ نے جواب دیا ’’تمہیں کیا‘ تم نے تو جُتیاں ہی کھانی ہیں‘ کسی گھر سے بھی کھا لینا‘‘ ابھی حال ہی میں ہوئے اک سروے سے پتا چلا کہ 40فیصد لوگ سیاست دانوں کو اچھا نہیں سمجھتے‘ 25فیصد سیاست دانوں کو بالکل نہیں سمجھتے جبکہ باقی بچے 35فیصد خود سیاست میں‘ یہی سروے بتائے کہ ہمارے سیاستدان اُس انجینئر جیسے جس نے کیل ٹھونکنے کا ایسا طریقہ …

سیاسی اجارہ داری کا خطرہ

آج سے صرف چند ماہ پہلے تک کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ خوش قسمتی کااستعارہ، جلا وطنی کاٹ کر پھر سے اہل وطن کےکندھوں پر سوار ہو جانے والا تیسری بار وزیراعظم بننے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے عبرت کا نشان بن جائے گا اور لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے پھریں گے….. واپس آئے گا یا نہیں آئے گا؟ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے لیکن جو ہوچکا وہ بھی بہت کافی ہے بشرطیکہ کھال اور دماغ موٹے نہ ہوں۔ ان کی بددماغی، بدنیتی، بددیانتی اور بدنظمی کی نحوست پورے ملک پر چھائی ہوئی ہے۔ ’’ترقی ترقی‘‘ کا شور مچانے والے کے سمدھی شریف ڈار نے ملکی معیشت کو اس طرح ڈسا ہے کہ اس کے اثرات مدتوں زائل نہ ہوسکیں گے۔ اندرونی، بیرونی قرضے، زرمبادلہ، ایکسپورٹ کی تباہی وغیرہ تو چھوڑیں، تازہ ترین جھٹکا ملاحظہ فرمائیںکہ نیپرا نے ایک یونٹ بجلی کی قیمت3روپے 90 پیسے تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے جس کے منفی اثرات دال دلئے تک بھی محسوس کئے جاسکیںگے اور تب شاید بہت سے مہربانوں کو گزشتہ انتخابی مہم …

نذرگوندل کی تحریک انصاف میں شمولیت؟

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے پنشن کی مد میں جو کٹوتی ہوتی ہے، وہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس (ای او بی آئی) نامی ایک وفاقی ادارے کو ملتی ہے، پھر یہ ادارہ اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے ان فنڈز کو لانگ اور شارٹ ٹرم بنیادوں پر انویسٹ کرکے منافع کماتا ہے۔ اس منافع کی مدد سے یہ ادارہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو پنشن کی ادائیگی کرتا ہے۔ ایسے ادارے دنیا کے ہر ملک میں ہائے جاتے ہیں اور ان کی یہ پریکٹس بھی بہت حد تک کامن ہے۔ زرداری دور میں اس ادارے کا سربراہ ظفرگوندل نامی شخص ہوا کرتا تھا۔ ظفرگوندل نے زرداری دور میں منصوبہ بنایا کہ ای او بی آئی کے فنڈز کو رئیل سٹیٹ میں انویسٹ کیا جائے تاکہ پراپرٹی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے سے ادارے کو فائدہ پہنچ سکے۔ یہاں تک تو یہ منصوبہ ٹھیک تھا، لیکن پھر ظفر گوندل نے جو چھکے لگائے، ان میں سے چند ایک کی تفصیل کچھ یوں ہے: 1۔ ن لیگ کے موجودہ ایم این …

ہے کوئی جواب؟

  ایک شخص پر ایک لاکھ روپے قرضہ چڑھ گیا۔ گھر کے سودے سلف کے ضمن میں دکاندار کا الگ سے مقروض۔ بیوی بیمار تھی جس کے علاج کے لیے پچاس ہزار روپوں کی ضرورت تھی۔ بجلی کٹی ہوئی تھی کیونکہ دس ہزار روپے کا بل بقایا تھا۔ قرض پر ہی تیل خرید کر لالٹین جلاتا یا اشد ضرورت کے لیے گھر میں پڑا ہوا پرانا جنریٹر چلاتا۔ آمدن دس ہزار روپے جبکہ اخراجات بیس ہزار روپے ماہوار۔ پھر اس نے گھر کا سارا اختیار اپنے بیٹے کو سونپ دیا۔ بیٹے نے فوری طور پر گاؤں کے ساہوکار کے پاس گھر گروی رکھ دیا اور بدلے میں ایک لاکھ روپے قرضہ مزید لے لیا۔ بجلی کا بل جمع نہیں کیا۔ البتہ تیل والے کے بقایاجات ادا کر کے قرض پر مزید بہت سا تیل گھر لے آیا اور گھر والوں کو کھلا جنریٹر چلانے کی اجازت دے دی۔ ماں کا علاج نہیں کیا لیکن دوا دارو کے لیے دس ہزار روپے دے دئیے کہ بس زندہ رہے۔ چالیس ہزار کی اس نے عیاشی کر لی۔ …

دودھ میں کیمیکلز کی ملاوٹ

دودھ میں ملاوٹ کبھی پانی کی صورت میں ہوتی تھی مگر آج کیمیکلز اوریوریا سے بنا لیکویڈ دودھ کے نام پر ملک کے کروڑوں شہریوں کو پلایا جارہا ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ٹی وائٹنرز کیلئے نئی پیکنگ کی منظوری دی تھی جس کے تحت ڈبے پر’’یہ دودھ نہیں‘‘ کی وارننگ واضح طور پر لکھا جانا ضروری ہے۔یکم جون سے اسے ملک بھر میں لاگو کردیاگیاہے۔یہ کارروائی اس لئے کی گئی کہ دودھ کے نام پر ٹی وائٹنر کااستعمال صارفین کی صحت کیلئے نقصان کاباعث بن رہا تھا۔ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ روزانہ ملک بھر میں دودھ کے نام پر لاکھوں لیٹر ’’ٹی وائٹنر‘‘مخصوص ٹینکرز کے ذریعے دیہات سے شہروں کو سپلائی کیاجارہاہے ۔پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ایک ٹیم نے مضافات سے راولپنڈی سپلائی کیاجانے والا کیمیکل اورپاؤڈر سے تیار 5ہزار لیٹر مضرصحت یہ ٹی وائٹنر پکڑ لیااورتمام تر ٹیسٹوں کے بعد اس میں کیمیکل اوریوریا کی ملاوٹ ثابٹ ہوگئی جس کے استعمال سے سیکڑوں لوگ متاثر ہوسکتے تھے۔اگرچہ اس وقت صرف پنجاب کی سطح پر فوڈ اتھارٹی متحرک …

پاکستانی روہنگیا

’’روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے گئے ظلم پر نہ تڑپیں تو مسلمان کیا انسان کہلانے کے بھی مستحق نہیں ۔ وہ دل نہیں پتھر ہے کہ جو روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کی فوٹیجز دیکھ کر درد محسوس نہ کرے ۔ ایمان اور انسانیت کا تقاضا ہے کہ جس کا جتنا بس چلے ، ان مظلوموں کو ظلم سے نجات دلانے کی کوشش کرے ۔ مجھے تو یوں بھی اس المیے کی شدت زیادہ محسوس ہورہی ہے کیونکہ کئی حوالوں سے روہنگیا کے مسلمانوں اور اپنے قبائلی علاقہ جات کے پختونوں کو درپیش المیوں میں بڑی مماثلت نظر آتی ہے ۔ مثلاً روہنگیا مسلمان برما کا حصہ ہوکر بھی بنیادی انسانی اور شہری حقوق سے محروم ہیں اور قبائلی پختون بھی 1947میں اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوجانے کے باوجود بنیادی انسانی اور شہری حقوق سے محروم ہیں ۔ روہنگیا کے مسلمان بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں باقی برمیوں کی طرح برمی تسلیم کیا جائے اور قبائلی پختونوں کا مطالبہ بھی یہ ہے کہ انہیں باقی پاکستانیوں کی طرح پاکستانی بنا دیا …

لاہور کو ’منہ متھا ‘ دینے والا، جسے کوئی یاد نہیں کرتا

لاہور کا موجودہ چہرہ گنگا رام کا مرہونِ منت ہے۔ مال پر مئیو سکول آف آرٹ (موجودہ نیشنل کالج آف آرٹس)،لاہور میوزیم ، گورنمنٹ کالج لاہور کے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ ، جی پی او، لاہور کیتھڈرل، ہائی کورٹ ، ایچی سن کالج کی ڈیزائننگ، پلاننگ اور تعمیر سر گنگا رام کے ہاتھوں انجام پائی ۔ البرٹ وکٹر ہسپتال، سر گنگا رام سکول ( اب لاہور کالج برائے خواتین )، ہیلی کالج آف کامرس ، لیڈی میکلیگن سکول ، لیڈی مینارڈ انڈسٹریل سکول بھی انہوں نے بنائے۔ لائل پور ڈسٹرکٹ کورٹس بھی گنگا رام نے بنائیں۔ اس کے علاوہ سر گنگا رام نے پٹھانکوٹ اور امرتسر کے درمیان ریلوے ٹریک بچھایا۔ لیکن سر گنگا رام کا لاہور پر سب سے بڑا احسان ماڈل ٹاؤن کا قیام تھا۔ 27 فروری 1921ء کو چند معزز شہریوں نے سرگنگا رام کی صدارت میں لاہور شہر سے باہر ایک ہزار ایکڑ پر مثالی ہاؤسنگ سکیم کا منصوبہ بنایا جو آج بھی لاہور کی سب سے اچھی آبادی سمجھی جاتی ہے۔ ان کی مہارت کی وجہ سے انہیں دہلی میں امپیرئیل اسمبلی …

روہنگیا کون ہیں؟

ترکی کی خاتون اول ایمان اردوان کے آنسوئوں نے کروڑوں لوگوں کو رلادیا۔ وہ پچھلے دنوں روہنگیا مسلمانوں کی خبر گیری کیلئے بنگلہ دیش پہنچی تھیں جہاں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزین ہیں۔ ایمان اردوان نے روہنگیا مہاجرین کے ایک کیمپ میں مظلوم عورتوں کی سسکیاں سنیں تو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکیں اور زاروقطار رونے لگیں۔ انہوں نے مجبور روہنگیا عورتوں کو گلے سے لگایا، انہیں دلاسا دیا اور یقین دلایا کہ ترکی انہیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔ ایمان اردوان کے دورہ بنگلہ دیش کے بعد ترکی نے بنگلہ دیش کی حکومت سے اپیل کی کہ روہنگیا مسلمانوں کیلئے اپنا بارڈر کھول دے ان کے قیام و طعام کا تمام خرچ ترکی برداشت کرے گا۔ پاکستان میںبھی روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ظلم و بربریت کے واقعات پر خاص تشویش پائی جاتی ہے اور کئی شہروں میں روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرے ہو چکے ہیں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور بعض سیاستدانوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان …