Month: February 2017

کیا اسلاف کا ایمان کمزور تھا؟؟؟

تحریر:—- وسعت اللہ خان جو لوگ وسطی اور جنوبی ایشیا کی نفسیات جاننے والے عصرِ حاضر کے مغربی لکھاریوں سے واقف ہیں وہ برطانوی مورخ ولیم ڈال رمپل سے بھی واقف ہوں گے۔ گذشتہ ہفتے سیہون میں قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے بعد اخبار گارڈین میں ان کا ایک مضمون چھپا۔ ایک جگہ لکھتے ہیں، ’’چند برس پہلے جب میں سیہون گیا تو قلندر کے مزار سے ذرا فاصلے پر ایک حویلی میں قائم مدرسے کے نوجوان مہتمم سلیم اللہ سے ملاقات ہوئی۔ سلیم اللہ ایک پڑھا لکھا آدمی ہے۔ اس نے بلا لاگ و لپیٹ شریعت و تصوف پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بقول سلیم اللہ ہم مزار پرستی کے مخالف ہیں۔ قرآنی تعلیمات اس بابت بالکل واضح ہیں کہ مردے کچھ نہیں دے سکتے بھلے وہ ولی ہی کیوں نہ ہوں۔ قبر پرستی اور بت پرستی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ میری بات لکھ لو کہ طالبان کی مزید شدت پسند شکل پاکستان میں آ رہی ہے۔ خلافت قائم ہونے کے بعد یہ ہمارا فرض بن جائے …

Segregation of Hindus and Muslims in India very strong, says scholar

SHAZIA HASAN DR Thomas Hansen.—White Star KARACHI: It was overwhelmingly depressing and alarming to listen to professor in South Asian Studies and Anthropology at Stanford University Dr Thomas Hansen’s talk titled ‘The India that does not shine’ about how Muslims became the poorest community in India at the Habib University here on Thursday. The power dynamics going against the Muslim community in India go back to before partition. There were many conflicts then too. And not much has changed since then. Actually, the past was left unfinished as its frictions carry on. “India has not been taking care of its Muslim population after independence,” said Dr Hansen. Read more: How oppressed are Muslims in India? He said that one of the problems for Muslims in India now was the informalisation of their economy, and it was an old story “There is a tendency to hire within their community. But then this is also because Muslims have been kept away from formal employment,” the professor said. “The Muslim decline has happened alongside the riots of lower-caste …

میری اور اس کی ملاقات بہشت کے بند پڑے دروازے پر ہوئی تھی

  نور الہدی شاہ میں اُس سے ذرا دیر پہلے، بڑی لمبی اور کٹھن مسافت کے بعد، پیچیدہ در پیچیدہ راستوں سے گزرتی، اپنے لہولہان پُرزوں کا بوجھ اُٹھائے، تھکن سے چوُر بہشت کے بند پڑے دروازے تک پہنچی تھی اور ٹوٹ چکی سانس کے ساتھ دروازے کے سامنے یوں آ گری تھی، جیسے شکار ہو چکا پرندہ! مجھ سے کچھ ہی دیر بعد وہ بھی لہولہان، ایک ہاتھ میں اپنا کٹا سر پکڑے ہوئے اور دوسرے ہاتھ سے اپنے ٹکڑوں کا ڈھیر گھسیٹتا، ہانپتا ہوا، میرے سامنے بہشت کے بند دروازے پر یوں اُترا تھا، جیسے بہت جلدی میں اندھا دھند دوڑا چلا آ رہا ہو! اپنے اِرد گِرد کا بھی ہوش نہ تھااُسے! بس پہنچتے ہی اُس نے بہشت کے دروازے سے اپنے پُرزے اور تن سے جُدا ہو چکا سر ٹکرانا اور چلّانا شروع کر دیا کہ “دروازہ کھولو ۔۔۔ میں آ گیا ہوں ۔۔۔۔ حوروں کو بتاؤ میں پہنچ چکا ہوں ۔۔۔ فرشتوں سے کہو میں بہشت کے دروازے پر کھڑا ہوں۔۔۔ فرشتو! ۔۔۔۔۔ حورو! ۔۔۔۔ آؤ ۔۔۔۔ مجھے سلام پیش …

اولڈ ہوم

تحریر:ساحرہ ظفر لبوں پہ  اس کے بددعا نہیں ہوتی بس ایک ماں ہے جو کبھی خفا نہیں ہوتی سفید بال، کانپتے ہاتھ ،جریوں بھرا چہرہ ،آنکھوں میں کئی سوال سجائے ہوئے اداس نظریں ادھر اُدھر دوڑاتے ہوئے بس ایک ہی اُمید ہمیں گھر  واپس جانا ہے ہمیں گھر  واپس جانا ہے باہر گومنے پھرنے جانا ہے لیکن یہ  سب جانتے ہیں کہ ہمارا کوئی گھر نہیں کوئی اپنا نہیں ہے ۔ مطلب  رشتےدار تو بہت ہیں بہن بھائی سب ہیں لیکن اپنا کوئی نہیں ہےکسی کے پاس اتنی جگہ نہیں ہے کسی کے پاس فالتو کا وقت نہیں

Financing burden of CPEC

ISHRAT HUSAIN — UPDATED about 5 hours ago  WHATSAPP 25 COMMENTS EMAIL PRINT  The writer is former governor of the State Bank of Pakistan. The ongoing debate on the impact of CPEC projects on future external payments’ obligations is welcome, but should be informed by analysis based on facts rather than opinion. The total committed amount under CPEC of $50 billion is divided into two broad categories: $35bn is allocated for energy projects while $15bn is for infrastructure, Gwadar development, industrial zones and mass transit schemes. The entire portfolio is to be completed by 2030. Therefore, the implementation schedule would determine the payments stream. Energy projects are planned for completion by 2020, but given the usual bureaucratic delays, it won’t be before 2023 that all projects are fully operational. Under the early harvest programme, 10,000 MW would be added to the national grid by 2018. Therefore, the disbursement schedule of energy projects is eight years (2015-2023). Infrastructure projects such as roads, highways, and port and airport development, amounting to $10bn, can reasonably be …

How oppressed are Muslims in India?

Nida Kirmani Muslims offer Eid prayers at the Jama Masjid, Delhi | Reuters Muslims in India form the largest religious minority in the country. According to the 2011 Census, they comprise 14.4 per cent of India’s total population — roughly 174 million people. To use the word ‘minority’ for them, therefore, is misleading: they are the third-largest Muslim population anywhere in the world, after Indonesia and Pakistan. Minority status, however, refers to a group’s relative power vis-à-vis other groups rather than to its numbers alone (note the case of women everywhere or blacks in South Africa during the apartheid). In that sense, then, Indian Muslims certainly are a minority, particularly when one considers the growing influence of Hindu right-wing forces since the 1980s. But just how oppressed are Muslims in India? For Pakistanis – and particularly for those whose families migrated from India – this question is a source of endless curiosity, not the least because the answer either justifies or undermines the very notion of the Pakistani nation-state. If Indian Muslims, in fact, are …

جنگل منگل

  تحریر:ساحرہ ظفر “میرا  اور تمھارا معاہدہ صرف اس جنگل تک آنے کا ہوا تھا  یہ دیکھو لمبے لمبے دانت ناکام  جانورو میں تم سب کو کھا جاؤں گا ایک ایک کر کے مگر میں نرم دل ہوں  میں تم سب کو جہموری حق دوں گا کہ تم لوگ اپنا فیصلہ آپ کر سکو تاکہ مجھے اپنا فیصلہ  کرنے میں آسانی ہو۔”

قاتل بھی میں مقتول بھی میں

تحریر:ساحرہ ظفر میرے مولا کرم ہو کرم ۔ میرے مولا کرم ہو کرم تم سے فریاد کرتے ہیں ہم میرے مولا کرم ہو کرم یہ زمیں اور یہ آسماں تیرے قبضے میں ہے دو جہاں تو ہی سنتاہے سب کی صدا تو ہی رکھتا ہے سب کا بھرم اللہ تو پاک ہے رحمان ہے رحیم ہے ساری کائنات کا خالق ہے محبتوں کے علمبردار  کی روح  خون  و خون ہو گئی۔ماں کا لعل  بیوی کا سہاگ  بیٹے کا باپ  بیوی کا شوہر  اور بوڑھے باپ کا واحد سہارا  اُس کا جوان بیٹا  سفاک دشمن نے ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹادیا ۔ اگر تھوڑی سی نظر دوڑائی جائے کے دھماکہ کرنے والی جگہ کا مقام اور مرتبہ کیا تھا تو  ہر ذی شعور انسان  اس طرح  کے مکرو کام کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے اصل میں قلندر ترکی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ایسا شخص جو دُنیا   کو چھوڑ کر صرف اللہ کا ہو جائے اس  مقام پر ایک روضہ ہے  اس روضے  میں  حضرت ابراہیم مجاب کی قبر مبارک …

معروف ادیبہ بانو قدسیہ

معروف ادیبہ بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں۔ ان کے والد بدرالزماں ایک گورنمنٹ فارم کے ڈائریکٹر تھے اور ان کا انتقال 31 سال کی عمر میں ہوگیا تھا۔ اس وقت ان کی والدہ ذاکرہ بیگم کی عمر صرف 27 برس تھی۔ بانو قدسیہ کی اپنی عمر اس وقت ساڑھے تین سال تھی۔ ان کا ایک ہی بھائی پرویز تھا جن کا انتقال ہوچکا ہے۔ بانو قدسیہ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی قصبے ہی میں حاصل کی۔ انھیں بچپن سے ہی کہانیاں لکھنے کا شوق تھا اور پانچویں جماعت سے انھوں نے باقاعدہ لکھنا شروع کردیا۔ ہوا یوں تھا کہ وہ جب پانچویں جماعت میں تھیں تو ان کے اسکول میں ڈراما فیسٹیول کا انعقاد ہوا، جس میں ہر کلاس کو اپنا اپنا ڈراما پرفارم کرنا تھا۔ بہت تلاش کے باوجود بھی کلاس کو تیس منٹ کا کوئی اسکرپٹ دستیاب نہ ہوا۔ چنانچہ ہم جولیوں اور ٹیچرز نے اس مقصد کے لیے بانو قدسیہ کی طرف دیکھا، جن کی …

(اسفند یار خان(ایس ایل پی طالبعلم

  تحریر:ساحرہ ظفر: میرے ابو ایک مزدور ہیں۔میری پیدائش سے پہلے والد صاحب ایک کوٹھی میں کام کرتے تھے۔مالک نے کام کے ساتھ رہنے کے لیے سرونٹ کواٹر دیا   اس وجہ سے امی بھی ابو کے ساتھ اسلام آباد آگئی ۔ کچھ عرصے میں میری پیدائش  ہوئی  میرا نام بھی اُن آنٹی نے رکھا تھا جن کے گھر میں  ہم رہتے تھے۔کچھ عرصے بعد  ابو  کی نوکری چُھوٹ گئی  ہم سب گاؤں چلے گئے۔ گاؤں میں پڑھنے لکھنے کا کوئی اتنا خاص رواج نہیں تھا  اور  سکول نہ ہونے کے برابر تھے  ابو شہر میں نوکری ڈھونڈتے رہے آخر کار ابو  ایک دفعہ پھر نوکری ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گئے جس سے ہمارے گھر کا خرچ  آرام سے چل سکتا تھا ہم  دوبارہ گاؤں چھوڑ کر شہر آگئے  اور کرائے کے گھر میں  رہنا شروع کر دیا   والد صاحب کو پڑھانے کا بہت شوق تھا انہوں نے ہم دونوں بھائیوں کو سکول میں پہلی کلاس میں  داخل کروایا  چھوٹے بھائی نے کچھ دن سکول جانے کے بعد صاف انکار کر دیا کہ وہ اب سکول …

بانو قدسیہ کاسندر سپنا بیت گیا

مستنصر حسین تارڑ لاہور ائر پورٹ کے لاؤنج میں ایک وہیل چیئر میں سفید بالوں والی ایک ابھی تک خوشنما بوڑھی عورت ایک ڈھے چکے تناور شجر کی مانند سرجھکائے بیٹھی تھی اور اس کا دراز قامت بیٹا اپنے عظیم باپ کی شباہت کا پرتو اسکے سفید بالوں پر دوپٹہ درست کر رہا تھا…میں نے قریب ہو کر سلام کیا اور انہوں نے لرزتے ہاتھوں سے مجھے ایک مہربان تھپکی دی اور کہنے لگی’’ مستنصر تم آگئے ہو‘‘ میں نے کہا’’ بانو آپا مجھے اطلاع ہوگئی تھی کہ اسلام آباد جانے والی پرواز میں دو گھنٹے کی تاخیر ہوگئی ہے اس لئے میں قدرے تاخیر سے پہنچا‘‘ بانو قدسیہ کو یوں دیکھ کر میرا دل رنج سے بھرگیا…انکے چہرے پر جو اداسی اور بڑھاپے کی تھکن تھی اسے دیکھ کر مجھے گیتا دت کا گانا’’ میرا سندر سپنا بیت گیا‘‘ یاد آئے چلا جا رہا تھا کہ بانو آپا کے سندر سپنے اشفاق احمد کو بیتے ہوئے بھی کتنے ہی برس ہوگئے تھے…میں نے جھک کر ان سے کہا’’ بانو آپا… آپ کو نہیں آنا …

Stress: An enemy or a Friend

  Syed Hammad Raza Stress is undoubtedly the most common issue of our times but there is more to it than being just a health issue. While most people view stress as some sort of an enemy that makes them diseased, one that kills their social life, makes them lonely and creates suicidal tendencies, ironically it is quite opposite. No that might sound as a blind shot but believe my there are studies that back it up. The most potent study was the one conducted in America whereby the scientists track a group of 30000 Americans for 8 years to see how stress effects them and they used public death records to find out who died at who didn’t. What they found was that people, who mostly died of stress, were actually the people who thought of stress as a harmful thing. On the other hand people who were facing a high stress but didn’t thought of stress as a harmful thing were at a very low risk of dying even lower than the ones …