کیا اسلاف کا ایمان کمزور تھا؟؟؟
تحریر:—- وسعت اللہ خان جو لوگ وسطی اور جنوبی ایشیا کی نفسیات جاننے والے عصرِ حاضر کے مغربی لکھاریوں سے واقف ہیں وہ برطانوی مورخ ولیم ڈال رمپل سے بھی واقف ہوں گے۔ گذشتہ ہفتے سیہون میں قلندر کے مزار پر خود کش حملے کے بعد اخبار گارڈین میں ان کا ایک مضمون چھپا۔ ایک جگہ لکھتے ہیں، ’’چند برس پہلے جب میں سیہون گیا تو قلندر کے مزار سے ذرا فاصلے پر ایک حویلی میں قائم مدرسے کے نوجوان مہتمم سلیم اللہ سے ملاقات ہوئی۔ سلیم اللہ ایک پڑھا لکھا آدمی ہے۔ اس نے بلا لاگ و لپیٹ شریعت و تصوف پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بقول سلیم اللہ ہم مزار پرستی کے مخالف ہیں۔ قرآنی تعلیمات اس بابت بالکل واضح ہیں کہ مردے کچھ نہیں دے سکتے بھلے وہ ولی ہی کیوں نہ ہوں۔ قبر پرستی اور بت پرستی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ میری بات لکھ لو کہ طالبان کی مزید شدت پسند شکل پاکستان میں آ رہی ہے۔ خلافت قائم ہونے کے بعد یہ ہمارا فرض بن جائے …