Month: March 2019

نیوزی لینڈ کی ریاست اور ہم

یاسر پیر زادہ آج سے ہزاروں سال پہلے دنیا میں ریاست کا کوئی تصور نہ تھا، ملکوں کی سرحدیں ہوتی تھیں اور نہ باقاعدہ حکومتیں، کوئی لکھا پڑھا آئین ہوتا تھا اور نہ قانون، منظم فوجیں ہوتی تھیں اور نہ سرکاری محکمے۔ عدالتیں، پولیس اور کچہریاں بھی نہیں ہوتی تھیں، انسان آپس میں لڑ جھگڑ کر کسی علاقے پر قبضہ کر لیتے اور وہاں جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کا قانون لاگو ہو جاتااور یوں یہ نظام چلتا رہتا۔ پھر وقت بدلا، بادشاہتیں قائم ہوئیں، حکومتیں وجود میں آئیں، دانش مند حکمرانوں نے ادارے بنائے۔ عدالتیں، پولیس اور محصولات کے محکمے قائم کیے۔ باقاعدہ آئین اور قانون البتہ نہیں لکھا گیا، بادشاہ کے پاس لامحدود اختیارات ہوتے جس کی بنیاد پر وہ خوش ہو کر کسی کو جاگیریں بخش دیتا اور کسی کو سزا کے طور پر زندہ دیوار میں چنوا دیتا۔ انسان کو مزید شعور آیا تو اُس نے سوچا کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہئے جس میں کوئی بادشاہ کے رحم و کرم پر نہ ہو، کمزور کو طاقتور سے خوف نہ …

چھوٹے سر اور بڑے کانوں والی مخلوق! عطا ء الحق قاسمی

کئی لوگ کانوں کے بہت کچے ہوتے ہیں، جو کوئی اُن کے کان میں کچھ کہہ دیتا ہے اُس پر فوراً ایمان لے آتے ہیں۔ صرف ایمان ہی نہیں لاتے بلکہ اُس کے مطابق لائحہ عمل بھی مرتب کر لیتے ہیں حتیٰ کہ دریں اثنا کوئی دوسرا شخص اُن کے کان میں کچھ اور پھونکے جس پر وہ پٹڑی بدلتے ہیں اور ایک بار پھر لائحہ عمل مرتب کرتے ہیں۔ چنانچہ اُن کی ساری زندگی اِسی چکر میں گزر جاتی ہے یعنی ارادے باندھنے اور ارادے توڑنے میں بسر ہوتی ہے۔

ابھی اور امتحان باقی! اداریہ

پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے آثار پر دنیا نے اطمینان کا سانس لیا تھا اور ایسا لگتا تھا کہ برصغیر کی دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جوہری جنگ کے بادل آہستہ آہستہ چھٹنے لگے ہیں لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جس طرح اپنے ملک کے عام انتخابات میں کامیابی کے لئے پلوامہ دھماکے کا ڈرامہ رچایا اور بالاکوٹ پر فضائی جارحیت میں ہلاکتوں کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹا اسی طرح کچھ بعید نہیں کہ اب جبکہ بھارتی الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے، رائے عامہ کو اپنے حق میں گمراہ کرنے کے لئے وہ پاکستان کے خلاف نئی سازشیں شروع کر دیں۔ اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست کہا ہے کہ پاکستان کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا۔ آنے والے دنوں میں الیکشن سے پہلے نریندر مودی کوئی بھی حرکت کر سکتے ہیں، اس طرح کی ایک فوری حرکت پاکستان کو مشرقی دریائوں سے اضافی پانی روک کر کی گئی ہے۔ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کے لئے بھارتی وفد کا مجوزہ دورۂ پاکستان …

فیاض الحسن چوہان کا استعفیٰ: اندرونی کہانی

مقصود اعوان، لاہور لاہور میں وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں صوبائی کابینہ کے کئی ارکان کی کارکردگی سوالیہ نشان رہی۔ وزیر اعظم نے زراعت، خوراک، صحت اور بالخصوص اطلاعات کے وزراء کی گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد اپنے شدید تحفضات کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے ان وزراء کو الگ الگ مخاطب کر کے کہا کہ اگر اگلے دو ماہ میں اب وزراء نے اپنے محکمے کی کارکردگی کو بہتر نہ بنایا تو ان کے قلمدان واپس لئے جاسکتے ہیں۔وزیر اعظم نے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے بیانات، میڈیا میں ہونے والا واقعات اور حکومت پنجاب کی طرف سے 18 ترجمان مقرر کرنے کے نوٹیفیکیشن پر بھی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے ہندو برادری کے متعلق جو زبان استعمال کی اس پر وزیر اعظم سخت ناراض ہوئے جس بنا پر فیاض الحسن چوہان کو اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس سے پہلے بھی بعض وزراء نے فیاض الحسن چوہان کے رویئے اور بیانات کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا …

جنگ کی آگ بھڑکانے والے یاسر پیر زادہ-

ونسٹن چرچل نے ’دی سیکنڈ ورلڈ وار‘ کے نام سے چھ جلدوں پر مشتمل ایک کتاب لکھی، 1953میں اس کتاب پر چرچل کو ادب کا نوبیل انعام بھی دیا گیا، اس کی پہلی جلد The Gathering Stormکے نام سے ہے، اس میں چرچل لکھتا ہے کہ جب پہلی جنگِ عظیم ختم ہوئی تو دنیا کا خیال تھا اب ایسی جنگ کی حماقت کبھی نہیں ہو گی، تمام ممالک میں امن کی شدید خواہش تھی، اس مقصد کے لیے لیگ آف نیشن بنائی گئی، یورپ میں سرحدوں کی نئے سرے سے حد بندی کی گئی، جرمنی کو چونکہ شکستِ فاش ہوئی تھی اس لیے ورسائی معاہدے (Treaty of Versailles) میں ایسی شقیں رکھی گئیں کہ جرمنی دوبارہ کبھی سر نہ اٹھا سکے، یہی نہیں بلکہ جرمنی کے ایک ہزار ملین پاؤنڈ کے اثاثے بھی فاتح ممالک نے آپس میں تقسیم کر لیے۔ مگر چند سال بعد ہی امریکہ نے جرمنی کی تعمیر نو کے لیے اسے بھاری قرضے دینا شروع کر دیے، ورسائی معاہدے کی شقیں بھلا دی گئیں اور پھر وہ لمحہ بھی آیا جب …