نیوزی لینڈ کی ریاست اور ہم
یاسر پیر زادہ آج سے ہزاروں سال پہلے دنیا میں ریاست کا کوئی تصور نہ تھا، ملکوں کی سرحدیں ہوتی تھیں اور نہ باقاعدہ حکومتیں، کوئی لکھا پڑھا آئین ہوتا تھا اور نہ قانون، منظم فوجیں ہوتی تھیں اور نہ سرکاری محکمے۔ عدالتیں، پولیس اور کچہریاں بھی نہیں ہوتی تھیں، انسان آپس میں لڑ جھگڑ کر کسی علاقے پر قبضہ کر لیتے اور وہاں جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کا قانون لاگو ہو جاتااور یوں یہ نظام چلتا رہتا۔ پھر وقت بدلا، بادشاہتیں قائم ہوئیں، حکومتیں وجود میں آئیں، دانش مند حکمرانوں نے ادارے بنائے۔ عدالتیں، پولیس اور محصولات کے محکمے قائم کیے۔ باقاعدہ آئین اور قانون البتہ نہیں لکھا گیا، بادشاہ کے پاس لامحدود اختیارات ہوتے جس کی بنیاد پر وہ خوش ہو کر کسی کو جاگیریں بخش دیتا اور کسی کو سزا کے طور پر زندہ دیوار میں چنوا دیتا۔ انسان کو مزید شعور آیا تو اُس نے سوچا کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہئے جس میں کوئی بادشاہ کے رحم و کرم پر نہ ہو، کمزور کو طاقتور سے خوف نہ …