Uncategorized
Leave a Comment

ایمان کے ٹھگ


تحریر:ساحرہ ظفر

پرانے وقتوں میں لوگوں کو بیوقوف بنا کر مال بٹورنے کے لیے ایک گروہ ہوا کرتا تھا اس گروہ نے ایک  ایک دیہاتی  کو نشانہ بنایا جو بکرا خرید کر اپنے گھر جا رہا تھا۔ اسے انہی ٹھگوں نے دیکھ لیا اور ٹھگنے کا پروگرام بنایا۔ چاروں ٹھگ اس کے راستے پر کچھ فاصلے سے کھڑے ہو گئے۔

وہ دیہاتی کچھ آگے بڑھا تو پہلا ٹھگ اس سے آکر ملا اور بولا بھائی یہ کتا کہاں لے کر جارہے ہو؟ دیہاتی نے اسے گھور کر دیکھا اور بولا  بیوقوف تجھے نظر نہیں آرہا کہ یہ بکرا ہے کتا نہیں۔ اورآگے بڑھا تو  دیا   دوسرا ٹھگ ٹکرایا۔ اس نے کہا ’’یار یہ کتا تو بڑا شاندار ہے کتنے کاخریدا؟ ‘‘ دیہاتی نے اسے1129476-qandeelcover-1466770920-230-640x480 بھی ۔ اب دیہاتی تیز قدموں سے اپنے گھر کی جانب بڑھنے لگا مگر آگے تیسرا ٹھگ تاک میں بیٹھا تھا جس نے پروگرام کے مطابق کہا ’’جناب یہ کتا کہاں سے لیا؟ اب دیہاتی تشویش میں مبتلا ہو گیا کہ کہیں واقعی کتا تو نہیں۔ اسی شش و پنج میں مبتلا وہ باقی ماندہ راستہ کاٹنے لگا۔بالآخر چوتھے ٹھگ سے ٹکراؤ ہوگیا جس نے تابوت میں آخری کیل ٹھونکی اور بولا: جناب کیا اس کتے کو گھاس کھلاؤ گے؟ اب تو دیہاتی کے اوسان خطا ہو گئے اوراس کا شک یقین میں بدل گیا کہ “یہ واقعی کتا
ہے۔” وہ اس بکرے کوچھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا ۔

آج پاکستانی عوام بھی اس طرح کی ٹھگوں میں پھنسی ہوئی ہے۔ان چاروں ٹھگوں کی طرح بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں علماء کے نام سے ایسا ٹھگ موجود ہے۔جو اس غریب آدمی کی طرح ہمیں اتنی دلیلیں دیتے ہیں کہ ہمیں سچائی اور جھوٹ میں پہچان کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔مولانا قوی صاحب جو ٹھگوں کے ایک گروہ کا ایک ایسا  نمائندہ ہے جو  نہ صرف بدنامِ زمانہ ماڈل قندیل بلوچ کے ساتھ ایسی نازیبا  حرکات کرنے پر پکڑا گیا  ہے  بلکہ مولانا صاحب اُس بدقسمت  قوم کو  عید اور  رمضان کا چاند دکھانے والی کمیٹی کے ممبر ہیں۔جو  نوجوان نسل  کو غوروفکر سے ہٹا کر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کر نے کا درس دیتے ہیں۔مدرسے کے نام پر  دی جانی تعلیم  میں صرف یہ پڑھاتے ہیں کہ انسانیت سے نفرت کیسے کی جاتی ہے۔ہوس کو محبت کا نام دے کر نوجوان نسل کو تباہی کے دہانےپر کھڑا کر رہے ہیں۔یہ علماء گروہ شیطان کا ایسا روپ دھارے ہوئے ہیں ۔کہ اُس شیطان اور اس شیطان میں فرق صرف اتنا ہے کہ وہ نظر نہیں آتا اور یہ شیطان رنگ برنگے برینڈڈ سوٹوں میں ملبوس میڈیا   پر بیٹھے عوام کو گمراہ کر رہے ہوتے ہیں۔ان ٹھگوں کے لیے سب جائز ہے۔یہ اصل میں علماء نہیں بلکہ ایمان کے ٹھگ ہیں۔

This entry was posted in: Uncategorized

by

Vision 21 is Pakistan based non-profit, non- party Socio-Political organisation. We work through research and advocacy for developing and improving Human Capital, by focusing on Poverty and Misery Alleviation, Rights Awareness, Human Dignity, Women empowerment and Justice as a right and obligation. We act to promote and actively seek Human well-being and happiness by working side by side with the deprived and have-nots.

Leave a comment