Uncategorized
Leave a Comment

توہینِ رسالت کے نام پر قتلِ عام


20. Apr, 2017

 دو روز قبل کسی نجم ولی خان نے ایک مضمون لکھا ہے جس کا عنوان تھا ” بس ہمارے نبی کی توہین غلطی سے بھی مت کیجئے” اس مضمون میں انہوں نے اپنے جذبات اور رسول ﷺ سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہوئے مشال خان کے طلباء کے ہاتھوں قتل کے حوالے سے لکھا ہے کہ ” ایک شخص نے مجھے کہا کہ اگر یہ الزامات سو فیصد بھی درست ہیں تو بھی معاملہ عدالت میں جانا چاہئے تھا اور میں کہتا ہوں کہ اگر میں مسلمان ہوں ، اپنے نبی کی حرمت کے تحفظ کی غیرت رکھتا ہوں تو سو فیصد درست ہونے کے بعد تھانے اور عدالت میں جانا اس مجرم کو تحفظ دینے کے سوا کچھ بھی نہیں تھا”  یہ خطرناک مضمون شائد صرف چند افراد تک ہی محدود رہتا لیکن محترمہ سمیعہ راحیل قاضی صاحبہ نے اسے اپنے ٹوئیٹر اکاونٹ کے ذریعے ساری دنیا میں مشتہر کردیا اور اسی دن پسرور میں تین خواتین نے توہینِ رسالت کے ایک ملزم کے گھرمیں گھس کر اسے قتل کردیا

اس بات میں کوئی شبہ نہیں کے رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی محبت ہر مسلمان کی زندگی کا اثاثہ ہے ۔ یہ نجم ولی خان کا بھی اثاثہ ہے اور ڈاکٹر سمعیہ قاضی صاحبہ کا بھی۔ یہ محبت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بھی متاع حیات تھی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اسی محبت میں سرشار تھے اور حضرت خالد بن ولید بھی ۔ اب اگر ہم غور کریں تو ایسا محسوس ہوتا کہ ہے کہ نعوذ باللہ رسول اللہ کے ان جلیل القدر صحابہ میں کوئی بھی اتنی غیرتِ ایمانی نہیں رکھتا تھا جتنی نجم ولی صاحب میں ہے کیونکہ نجم ولی صاحب تو اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ توہین کا الزام درست بھی ہوسکتا ہے اور غلط بھی لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے سامنے تو روزانہ ایک عورت زبان سے کچھ کہنے کی بجائے عملی طور پر ہمارے دل و جان سے پیارے نبی صل اللہ علیہ وسلم پر اپنے گھر کی چھت سے کوڑا پھینکتی تھی اور کسی صحابی نے غیرت ایمانی کا مظاہرہ نہیں کیا اور جاکر اسکا کام تمام نہیں کیا بلکہ اگر وہ گھائل ہوئی تو رسولِ اکرم صل اللہ علیہ وسلم کے خلقِ عظیم سے۔ اسی طرح رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے چند ایک لوگوں کے قتل کا حکم جاری فرمایا جوکہ اپنی گستاخی میں بھی مشہور تھے۔ ان میں ایک عورت تھی جوکہ عرصہ دراز سے آپ ﷺ کی شان اقدس کے خلاف شعر کہتی تھی لیکن کسی صحابی نے رسولﷺ کے حکم سے پہلے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے انکا کام تمام نہیں کیا۔ کیا ان صحابہ میں غیرتِ ایمانی کی کمی تھی؟ رسول اللہﷺ نے تو فرمایا ہے کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جسکی بھی پیروی کروگے مجھ تک پہنچ جاو گے۔ نجم ولی صاحب کس کی پیروی کر رہے ہیں؟

اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ پاکستان میں بعض نوجوان توہین آمیز مواد شائع کر رہے ہیں تو سوال یہ ہے کہ کیا ان لوگوں تک پیارے نبی ﷺ کا صحیح اسوہ پہنچایا گیا ہے؟  ان بیچاروں نے تو وہی کچھ دیکھا ہے جو منبروں سے دکھایا جارہا ہے؟ کیا یہ اسوہ رسول ﷺ مولانا فضل الرحمن صاحب میں دیکھیں یا مولوی سمیع الحق صاحب میں یا مولانا طاہر اشرفی صاحب میں؟ انکو اسوہ رسول کی جھلک افغانستان کے پہاڑوں میں چھپے ہوئے مجاہدین میں نظر آئے گی یا شام و عراق کی امارت میں؟

پہلے خدارا رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا روشن چہرہ تو ان لوگوں پر عیاں کریں اور پھر دیکھیں کس طرح یہ سب پروانہ وار اس شمع رسالت پر فدا ہوتے ہیں ۔ اگر کبھی کوئی دیوانہ اور نیم پاگل شخص ولی نجم صاحب کی کوئی تحریر پڑھ کر یا ڈاکٹر سمعیہ قاضی صاحبہ کےکسی خطاب کو سن کر اپنی طرف سے اس میں سے کوئی توہین آمیز پہلو نکال کر انکا کام ماورائے عدالت تمام کردے تو؟؟؟

نعمان محمود

This entry was posted in: Uncategorized

by

Vision 21 is Pakistan based non-profit, non- party Socio-Political organisation. We work through research and advocacy for developing and improving Human Capital, by focusing on Poverty and Misery Alleviation, Rights Awareness, Human Dignity, Women empowerment and Justice as a right and obligation. We act to promote and actively seek Human well-being and happiness by working side by side with the deprived and have-nots.

Leave a comment